06-Apr-2022 ساتھ روۓ میرے
غزل
غمزدہ بام تھا در و دیوار بھی
ساتھ روۓ میرے چند میرے یار بھی
شب پے طاری رہا یوں طلسم سیاہ
جیسے بےچین تھا چاند بیمار بھی
ہم پے احساں نا کر ،کر نا کوٸی کرم
دے گا گر تُو خوشی ساتھ آزار بھی
کوٸی تعلق نا رکھ تُو ہمیں چھوڑ دے
ہم کو منظور ہے تیرا تکرار بھی
تیری چاہت سے بھی دور دنیا بڑی
ہم چلے جاٸیں گیں پھر کسی پار بھی
خاک ممکن ہے اب ہمقدم ہو چلیں
ہم ہیں مایوس تو تم ہو بیزار بھی
تیرے وعدے پے اب کرنا پاٶں یقیں
تو مکر جاۓ گا پھر اسے بار بھی
سجاد علی سجاد
asma saba khwaj
07-Apr-2022 04:48 AM
بہت خوب محترم
Reply